برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کورونا انفیکشنز یادداشت اور سوچنے کے عمل جیسے بنیادی دماغی افعال کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
کووڈ کے اعصابی عمل پر پڑنے والے اثرات کو معلوم کرنے کیلئے کنگز کالج لندن میں ایک تحقیق کی گئی۔ محقیقین نے ڈیلیریم میں مبتلا مریضوں کے خون کو دماغی خلیوں پر افشا کیا۔
ڈیلیریم ایک ایسی ذہنی کیفیت ہے جس میں مریض کنفیوژ اور صاف طریقے سے سوچنے یا کچھ یاد رکھنے کے قابل نہیں ہوتا۔
محققین نے یہ خلیے دماغ کے سوچنے، یاد داشت اور سیکھنے کی صلاحیت کے لیے اہم حصے ہِپوکیمپس سے لیے اور مشاہدہ کیا کہ کس طرح متاثرہ مریضوں کے سیرم نے ان خلیوں کو متاثر کیا۔
تحقیق میں مشاہدہ کیا گیا کہ کورونا سے متاثرہ مریضوں میں ڈیلیریم ہونے کے پیچھے کیا وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ساتھ ہی سائنس دانوں نے انفیکشن کے دماغ پر اثرات کے متعلق بھی بتایا۔
محققین کے مطابق یہ تحقیق کووڈ مریضوں میں کفیوژن، اضطراب اور یاد داشت کے کم ہوجانے کی علامات کو کم کرنے کے لیے ہونے والے ممکنہ علاج کے حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
اس سے قبل سائنس دانوں نے بتایا تھا کہ 20 سے 30 فی صد کووڈ مریضوں میں ڈیلیریم جیسی اعصابی علامات پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔