صدر پاکستان عارف علوی نے کہا کہ ای وی ایم اور اوورسیز کے ووٹنگ کے معاملے سے ایک دہائی سے منسلک ہوں۔ حکومتوں، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں معاملے کی پیروی، آئین کی پاسداری کرتا رہا ہوں۔
صدر پاکستان نے کہا کہ ادراک ہے کہ آئین بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود اسے قانون کی شکل دے گا، بحیثیت صدر مجلس شوریٰ کے منظور کردہ بل پر دستخط نہ کرنا تکلیف دہ امر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے اپنے دلائل اور خیالات قلمبند کرنا چاہتا ہوں۔ مجوزہ قوانین کی نوعیت رجعت پسندانہ ہے۔ ٹیکنالوجی، ای وی ایم کےاستعمال میں بہت سے مسائل کا حل موجود ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ ٹیکنالوجی متنازع اور چیلنج شدہ انتخابی عمل میں ابہام کو کم کر سکتی ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال انتخابی عمل میں شفافیت لانے اور انتخابی مرحلے میں اوورسیز کی شرکت کیلئے مدگار ثابت ہوگا۔
صدر پاکستان نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی ہمارے منصفانہ الیکشن کے ادھورے خواب کو پورا کرسکتی ہے۔ چاہتا ہوں پاکستان مستقبل میں تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھے۔ موجودہ مسائل کو جدید اور نئے سائنسی طریقوں سے حل کرناچاہیے۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ موجودہ ، مستقبل کی حکومتوں اور پارلیمان کو دو چیزوں کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اس طرح کے بہت سے مشکل فیصلوں کا ہمیں مستقبل میں بھی سامنا رہے گا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جو قومیں صحیح فیصلے کرتی ہیں وہ ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہیں اور جو قومیں ایسا نہیں کر پاتی وہ ایسے مواقع ضائع کرتی ہیں جو کامیابی کی طرف لے جا سکیں۔